BLOGS

توکل علی اللہ: کامیابی کی کنجی

توکل کا مطلب ہے کہ انسان اپنے تمام امور میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے اور یہ یقین رکھے کہ ہر کام اللہ کی مرضی اور حکم کے مطابق ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی صفت ہے جو ایمان کو مضبوط کرتی ہے اور دنیاوی و اخروی کامیابی کا ذریعہ بنتی ہے۔ قرآن پاک، احادیثِ مبارکہ، اور اسلامی تاریخ میں توکل علی اللہ کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جو ہمیں زندگی کے ہر لمحے اللہ پر بھروسہ کرنے کا درس دیتی ہیں۔

قرآنِ پاک میں توکل کا ذکر

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر توکل کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔

  1. سورة الطلاق میں ارشاد فرمایا:
    “وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ” (سورة الطلاق: 3)
    ترجمہ: “جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اسے کافی ہے۔”
    یہ آیت ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے تمام معاملات کا کفیل ہے، بشرطیکہ بندہ اللہ پر مکمل بھروسہ رکھے۔
  2. سورة آل عمران میں فرمایا:
    “فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ” (سورة آل عمران: 159)
    ترجمہ: “پھر جب تم فیصلہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو، بے شک اللہ بھروسہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔”

احادیثِ مبارکہ میں توکل کی تعلیم

حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی اور تعلیمات کے ذریعے ہمیں توکل کا عملی درس دیا۔

  1. حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    “اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ کرو جیسا بھروسہ کرنے کا حق ہے، تو وہ تمہیں اسی طرح رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے۔ وہ صبح کو خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو بھرے پیٹ واپس آتے ہیں۔” (ترمذی)
    اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو اللہ پر بھروسہ کرکے اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے، باقی کام اللہ کے سپرد کرنا چاہیے۔
  2. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    “جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے، اللہ اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے۔”

اسلامی تاریخ میں توکل کی مثالیں

اسلامی تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں ہیں جہاں اللہ کے نیک بندوں نے توکل علی اللہ کی بدولت عظیم کامیابیاں حاصل کیں۔

  1. حضرت ابراہیم علیہ السلام کا توکل:
    جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نمرود کے حکم پر آگ میں پھینکا گیا، تو انہوں نے کہا:
    “حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ” (اللہ ہمیں کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے)۔
    اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا: “اے آگ! ٹھنڈی ہو جا اور سلامتی والی ہو جا ابراہیم کے لیے۔” (سورة الأنبياء: 69)
    یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ شدید ترین حالات میں بھی اللہ پر بھروسہ کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔
  2. غزوۂ بدر میں توکل:
    غزوۂ بدر کے موقع پر مسلمانوں کی تعداد کم تھی، مگر انہوں نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے دشمن کا مقابلہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعے ان کی مدد فرمائی اور انہیں فتح عطا کی۔

توکل: کامیابی کی کنجی

توکل کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انسان جدوجہد چھوڑ دے۔ بلکہ یہ کہ انسان اپنی کوشش پوری کرے اور نتیجہ اللہ کے سپرد کر دے۔

  • دنیاوی معاملات میں توکل سکون اور اطمینان پیدا کرتا ہے۔
  • توکل انسان کو ناامیدی سے بچاتا ہے اور اس کے اندر اللہ کی مدد پر یقین کو بڑھاتا ہے۔
  • جو شخص اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اس کے لیے ایسے دروازے کھولتا ہے جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے۔

نتیجہ

توکل علی اللہ مسلمانوں کے ایمان کا ایک لازمی جزو ہے۔ یہ صفت انسان کو دنیاوی مشکلات میں حوصلہ دیتی ہے اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت بنتی ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات ہمیں یہی پیغام دیتی ہیں کہ ہم ہر حالت میں اللہ پر بھروسہ رکھیں اور اپنی زندگی کے تمام معاملات اسی کے سپرد کریں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں سچا توکل نصیب فرمائے اور اس کے ذریعے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب کرے۔ آمین!

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *